admin Admin
Gender : Posts : 5 Points : 14 Reputation : 0 Join date : 2010-03-02
| Subject: درس قرآن مجید : سورۃ الحاقہ Fri Mar 05, 2010 8:23 am | |
| درس قرآن مجید : سورۃ الحاقہ ’’وہی کھڑ کھڑ انے والی جس کو ثمود اور عاد نے جھٹلایا، تو ثمود اُس آفت سے ہلاک ہوئے جو حد سے باہر تھی اور عاد اُس آندھی سے برباد ہوئے جو سرکش اور بے قابو ہوگئی۔ اُس نے ، سات رات اور آٹھ دن، یہ (آندھی)، اُنھیں جڑ پیڑ سے اُکھاڑ نے کے لیے ، اُن پر ٹھیرادی۔ تم اُنھیں دیکھتے کہ اِس طرح اُس میں پچھڑ ے پڑ ے ہیں ، جیسے وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں ۔ تو اب کیا اِن میں سے کسی کو باقی دیکھتے ہو؟ ‘‘، (الحاقہ 4-8:69)
قوم عاد کے واقعے کی شہادت قیامت اور سزا و جزا کے لازمی ہونے پر قوم ثمودکے بعد قوم عادکی تباہی کو بطور شہادت پیش کیا جا رہا ہے ۔ قوم عاد حضرت نوح کی قوم کی تباہی کے بعد عرب کی دوسری بڑ ی قوم تھی جو تباہ کی گئی۔ سرزمین عر ب کے نقشے میں اس قوم کا مقام وہ علاقہ ہے جو عرب کے جنوب میں واقع ہے اور اسے ربع الخالی کہا جاتا ہے ۔ آ جکل س کا شمار دنیا کے عظیم ترین صحراؤں میں ہوتا ہے ۔ قرآن کریم میں بھی اسے احقاف یعنی ریت کے تودوں کا علاقہ قرار دیا گیا ہے ۔ لیکن قوم عاد کے زمانے میں اس کا مرکزی شہر ارم تہذیب و تمدن کا مرکز تھا۔ اس شہر کے آثار کو موجودہ دور میں دریافت کر لیا گیا ہے ۔ قرآن کریم نے سورۂ فجر میں اس کے بار ے میں واضح کیا ہے کہ یہاں اونچے اونچے ستونوں پر عمارتیں بنائی جاتی تھیں ۔ سورۂ شعرا میں حضرت ہود کے بیا ن میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ یہ قوم شوق تعمیر میں ہر اونچے مقام پر ایک عمارت لاحاصل طور پر بنادیتی تھی اور بڑ ے بڑ ے محلات بنانے کے فن میں ماہر تھی۔
اس قوم کا زمانہ آج سے کم و بیش پانچ چھ ہزار برس قبل کا متعین کیا جاتا ہے اور اُس زمانے میں اگر کوئی قوم یہ سب کچھ کرنے پر قادر تھی تو اس سے اس کی عظمت، رفاہیت اور قوت و طاقت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔ قرآن نے ا ن کے ذکر میں مختلف سورتوں جیسے سورۂ فجر، اعراف، حٰم سجدہ وغیرہ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ یہ لوگ مال و دولت اور تہذیب و تمدن کے علاوہ جسمانی قوت وطاقت میں بھی دنیا بھر میں سب سے آگے تھے ۔
قوم عاد پر عذاب قوم عاد ان لوگوں کی اولادوں میں سے تھے جنھیں طوفان نوح کے وقت اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے کے صلے میں طوفان نوح سے بچالیا تھا۔ مگر جیسا کہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے ، اس قوم نے ایمان سے آغاز کیا، مگر رفتہ رفتہ ان میں شرک پھیلنے لگا۔ ساتھ میں یہ اپنی طاقت و قوت کی بنا پر ظالم و جبار لوگ بنتے چلے گئے ۔ یہ وہ وقت تھا جب اللہ تعالیٰ نے ان میں اپنے جلیل القدر رسول حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔
حضرت ہود نے اس قوم کو اس کے شرک اور دیگر خرابیوں پر بڑ ی دردمندی اور دلسوزی کے ساتھ متوجہ کیا۔ مگر قوت وطاقت نے اس قوم کا دماغ خراب کر دیا تھا۔چنانچہ اس کے کفر کی پاداش میں اس قوم پر وہ عذاب مسلط کیا گیا جس کا بڑ ا تفصیلی ذکر ان آیات مبارکہ میں کیا گیا ہے ۔ عذاب کے بادل اپنے دامن میں ایک طوفانی آندھی کو لے کر اٹھے ۔ یہ آندھی ایک ہفتے سے زائد ان پر مستقل مسلط رہی۔ اس نے ان کے تہذیب و تمدن کو مٹاڈالا اور ان کو اس طرح بے بسی کے ساتھ مارا کی ان کی لاشیں کھجور کے کھوکھلے تنوں کی مانند لڑ ھکتی پھر رہی تھیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہ تھا۔ اس کے بعد آج کے دن تک ان کا نام صرف تاریخ کے صفحات تک ہی محدود ہوکر رہ گیا ہے | |
|